حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/ سول لائنز کے قلب میں واقع یونائیٹڈ اسپرٹ آف رائٹرز اکیڈمی کے دفتر میں آیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد حسین نجفی اعل اللہ و مقامہ کی سانحہ ارتحال پر اور انکی یاد میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔جس کی صدارت امامیہ حال، نیشنل کالونی کے پیش نماز حجت الاسلام والمسلیمین سید شباب حیدر نے کی۔
نشست کا آغاز مولانا سید محمد یوسف نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور کہا کہ افسوس کہ تاریخ کی عہد ساز شخصیت جو اُفق بر صغیر سے علم و عمل، فقہ و فقاہت کا آفتاب عالمتاب بن کر سارے عالم میں روشنی بکھیر رہی تھی، وہ اپنی ۹۱ سال کی عمر میں رحلت فرما گئ۔
کئی معزز شخصیات آن لائن شامل ہوئے جن میں یوروپ میں مقیم محقق و فعال سماجی کارکن عادل حیدر نے آیت اللہ محمد حسین نجفی رضوان اللہ تعالٰی علیہ کی شخصیت پر پُر مغز و بابصیرت خیالات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ برٍ صغیر میں انبیاء روش کے برجستہ اور بےنظیر علمائے کرام میں سے ایک تھے۔ آپ کے کارناموں میں آپ کی وہ تحریک ہے جس میں آپ کا کام شجاعت کے ساتھ مادی مشکلات سے بے خوف ہوکر دینٍ اسلام کا دفعہ کرنا اور اسی کے ساتھ ساتھ عقائد میں موجود انحرافات اور ان کی تطہیر سے عبارت ہے۔ جہاں ان کی تفسیر قرآن اور دفعۂ دینٍ اسلامی اور مذہبٍ تشیع کے موضوع پر متعدد پُر اثر کتابیں موجود ہیں وہیں علومٍ، عرفان، سیر و سلوک میں بھی آپ کی بیشمار خدمات سرمایہ کے طور پر دستیاب ہیں جن سے موجودہ دور کے مومنین، طلباء، اساتذہ، ذاکرین، مبلغین و واعظین بحار الانوار سے گرانقدر استفادہ استفادہ کر سکتے ہیں۔
نشست میں برلن، جرمنی سے انجینئر سید حیدر عابدی صاحب شامل ہوتے ہوئے خطاب کیا کہ آپ قُدوس کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ہستی، عز و جاہ کا کیا کہنا جس نےملحدین کو احسن الفوائد فی شرح العقائد، غالیوں کو اصول الشریعہ فی عقائد الشیعہ، نواصب کو تجلیات صداقت اورصوفیوں کو اقامة البرھان جیسی کتب لکھ کر دندان شکن جواب دیا اور انکا ناطقہ بند کیا۔
یونائیٹڈ اسپرٹ آف رائٹرز اکیڈمی کے بانی صدر، متعدد کتابوں کے مصنف، انگریزی زبان و ادب کے معروف ناقد و شاعر، ڈاکٹر شجاعت حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے حاضرین نشست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد حسین نجفی رضوان اللہ تعالٰی علیہ کے لیے یہ کہنا مناسب ہے کہ "قدر نعمت بعدٍ زوال و قدرٍ مردُم بعدٍ مُردن" حضرت امامٍ جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب ایک عالمٍ دین دنیا سے جاتا ہے تو اسلام میں ایسا شگاف پیدا ہوتا ہے جسے تاقیامت کوئی چیز پُر نہیں کر سکتی۔ اب یہی محسوس کیا جارہا ہے کہ ایک چرغ اور گل ہوا اور تاریکی بڑھی۔ افسوس کے تاریخ کی عہدساز شخصیت مفسر قرآن، متکلم زمان، مصلح امت بالخصوص شیعان پاکستان کے لیے ایک بڑا خسارہ اور ایک عہد کا خاتمہ ہے۔
معروف شاعر اہلبیتؑ اسد رضوی صاحب بھی آن لائن شہر مظفرپور سے نشست میں شامل ہو کر کہا کہ آسمان علم وعمل کا سورج غروب ہوگیا۔ امت مسلمہ بالخصوص ملت تشیع کا ناقابل تلافی خسارہ ہوگیا، پروردگار بحق چہاردہ معصومین علیہم السلام ان کے درجات عالی و متعالی فرمائے اور انھوں نے آثار میں جو کتابوں کی صورت میں چھوڑیں ہیں ان سے کسب فیض ہوں۔
ایسا اکثر ہوتا ہے کہ کسی بلند کردار اور بے مثل علمی فضیلت و عظمت جیسی شخصیت سے حسد و بغض میں کچھ ناکارہ اشخاص ان کی کردار کشی پر آمادہ ہو جاتے ہیں لیکن حقیقت اُجاگر ہو ہی جاتا ہے یہ کہتے ہوئے اپنے صدارتی خطاب کا آغاز حجت الاسلام والمسلیمین الحاج سید شباب حیدر صاحب قبلہ نے کیا، اتنا عظیم عالمٍ دین اور محبٍ اہلبیتؑ اور اس قدر تہمت و بہتان، اللہ کی پناہ! لیکن ان سب کے باوجود آیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد حسین نجفی رضوان اللہ کی عفت، عظمت، فضیلت اور عزم بالجَزم میں کوئی فرق نہیں آیا۔ آپ کی کتاب پڑھ کر ورطہ حیرت زدہ ہو جاتا ہے۔ تجلیات صداقت بجواب آفتاب ہدایت جیسی کتابیں آنے والی نسلوں تک کے لیے شیعت کی محافظت کرے گی۔ اپنے علم و عمل کا جوہر دکھا گئے۔ آیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد حسین نجفی صاحب رضوان اللہ ہم جیسے لوگوں کے لیے اعلٰی نمونۂ عمل ہیں اور تاقیامت رہیں گے۔